سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کنگ کوبرا سانپ کے پھن پھیلانے کے عمل کے پیچھے کارفرما نظام کا پتہ چلا لیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق جب انہوں نے کوبرا کے پٹھوں میں ہونے والی برقی حرکات کا ناپا تو انہیں پتہ چلا کہ کوبرا اپنا پھن پھیلانے کے لیے مخصوص پٹھے استعمال کرتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ جب بھی کوبرا اپنا پھن پھیلاتا ہے اس کی پسلیاں بھی آپس میں مل کر اس کی مدد کرتی ہیں۔
اس تحقیق کو تجرباتی حیاتیات کے جریدے میں شائع کیا گیا ہے۔
امریکہ کی واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر کینتھ کارڈونگ نے بی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'کوبرا کی پسلیاں اور اس کے پٹھے اسے یہ شکل اپنانے میں مدد دیتے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ پھن پھیلانے کے عمل میں سانپ کی پسلیاں کس طرح حرکت کرتی ہیں اور یہ کہ پٹھے اس عمل میں کیا کردار ادا کرتے ہیں اور پھر کیسے یہ دونوں چیزیں عام حالت میں واپس آتی ہیں'۔
اس کے لیے محققین نے کوبرا کی گردن کے تمام پٹھوں میں ہونے والی برقی حرکات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے ایک کوبرا کو بے ہوش کر کے اس کی گردن کے پٹھوں میں ننھے الیکٹروڈ نصب کیے۔ جراحی کے اس عمل میں شریک سائنسدان بروس ینگ کے مطابق 'یہ آپریشن اس تحقیق کا سب سے خطرناک کام تھا'۔
ان کا کہنا ہے کہ 'ہمیں سانپ کے سر پر کام کرنا تھا اور سانپ جلد ہی ہوش میں آ جاتے ہیں'۔
الیکٹروڈز کی تنصیب کے بعد محققین نے سانپ کے ہوش میں آنے کا انتظار کیا جس کے بعد انہوں نے کوبرا کے پھن پھیلانے کے عمل کو ریکارڈ کیا جس سے انہیں پتہ چلا کہ کوبرا کے پھن پھیلانے کے عمل میں آٹھ پٹھے استعمال ہوتے ہیں اور یہ پٹھے ان سانپوں میں بھی پائے جاتے ہیں جو پھن نہیں پھیلاتے۔
پروفیسر ینگ کے مطابق صرف کوبرا ہی ایسا سانپ نہیں جو دفاعی پوزیشن اختیار کرتے ہوئے اپنا پھن پھیلا لیتا ہے بلکہ اس کے علاوہ کچھ اور قسم کے سانپ بھی اسی قسم کے دفاعی رویے کا اظہار کرتے ہیں
0 kommentarer:
Post a Comment